مرے خوابوں میں خیالوں میں مرے پاس رہو
تم مرے سارے سوالوں میں مرے پاس رہو
میرے قاتل مرے دل دار مسیحا میرے
زخم و مرہم کے حوالوں میں مرے پاس رہو
شمع رخسار لیے گیسوئے خم دار لیے
سب اندھیروں میں اجالوں میں مرے پاس رہو
کبھی خوشبو کبھی سایہ کبھی پیکر بن کر
سبھی ہجروں میں وصالوں میں مرے پاس رہو
ہو تمہیں جوہی تمہیں رولی تمہیں پاروتی
حسن خوباں کی مثالوں میں مرے پاس رہو
اپنی پلکوں پہ سجائے ہوئے نمناک چراغ
دم آخر کے سنبھالوں میں مرے پاس رہو
غزل
مرے خوابوں میں خیالوں میں مرے پاس رہو
اکبر علی خان عرشی زادہ