مرے کلام میں پیچیدہ استعارہ نہیں
کہ حرف صدق چھپانا مجھے گوارا نہیں
مرے لیے یہی موجیں ہیں دامن الیاس
بھنور میں ہوں مرے دونوں طرف کنارہ نہیں
دعائیں مانگتا ہوں صبح کے اجالوں کی
اندھیری وصل کی شب بھی مجھے گوارا نہیں
ترے مزاج کے ریشم میں کیسے آگ لگی
مری غزل کا خنک لفظ تو شرارہ نہیں
دل و دماغ کو کیا دے گا روشنی وہ حزیںؔ
نئی حیات کا جو لفظ گوشوارہ نہیں
غزل
مرے کلام میں پیچیدہ استعارہ نہیں
حزیں لدھیانوی