EN हिंदी
مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا | شیح شیری
mere jab tak ki dam mein dam rahega

غزل

مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا

جوشش عظیم آبادی

;

مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا
یہی رونا یہی ماتم رہے گا

کہاں تک یہ غرور حسن ظالم
ہمیشہ کیا یہی عالم رہے گا

یہی سوزش ہے داغوں کی تو کیوں کر
سلامت پنبۂ مرہم رہے گا

جدا جب تک ہوں اے بے درد تجھ سے
یہی درد اور دل باہم رہے گا

اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق
اگر یہ دیدۂ نم نم رہے گا

بہ رنگ شبنم آ کر قطرۂ عشق
ہماری ہر مژہ پر جم رہے گا