مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا
یہی رونا یہی ماتم رہے گا
کہاں تک یہ غرور حسن ظالم
ہمیشہ کیا یہی عالم رہے گا
یہی سوزش ہے داغوں کی تو کیوں کر
سلامت پنبۂ مرہم رہے گا
جدا جب تک ہوں اے بے درد تجھ سے
یہی درد اور دل باہم رہے گا
اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق
اگر یہ دیدۂ نم نم رہے گا
بہ رنگ شبنم آ کر قطرۂ عشق
ہماری ہر مژہ پر جم رہے گا
غزل
مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا
جوشش عظیم آبادی