مرے دکھ کا تو اندازہ لگا دے
خوشی کو اپنی خود ہی تو مٹا دے
ہوا اترائے پھرتی ہیں جو خود پر
اگر ہمت ہو سورج کو بجھا دے
ستارے سسکیاں بھرتے ہے شب بھر
کبھی تو آنکھ بھی غم کا پتہ دے
دل بیمار کو رشک مسیحا
جو ہو محبوب اب ایسی دعا دے
مقابل سے چلا یہ کون اٹھ کر
کے جیسے شمع دل کوئی بجھا دے
غزل
مرے دکھ کا تو اندازہ لگا دے
ارپت شرما ارپت