EN हिंदी
مرے دکھ کا تو اندازہ لگا دے | شیح شیری
mere dukh ka tu andaza laga de

غزل

مرے دکھ کا تو اندازہ لگا دے

ارپت شرما ارپت

;

مرے دکھ کا تو اندازہ لگا دے
خوشی کو اپنی خود ہی تو مٹا دے

ہوا اترائے پھرتی ہیں جو خود پر
اگر ہمت ہو سورج کو بجھا دے

ستارے سسکیاں بھرتے ہے شب بھر
کبھی تو آنکھ بھی غم کا پتہ دے

دل بیمار کو رشک مسیحا
جو ہو محبوب اب ایسی دعا دے

مقابل سے چلا یہ کون اٹھ کر
کے جیسے شمع دل کوئی بجھا دے