مرے دل کی اب اے اشک ندامت شست و شو کر دے
بس اتنا کر کے دنیا سے مجھے بے آرزو کر دے
چمن سر پر اٹھا رکھا ہے فریاد عنادل نے
مزا آ جائے تو گل کو اگر بے رنگ و بو کر دے
یہ انعام تغافل اے دل ہمت شکن توبہ
مجھے گم کر تو یوں گم کر کہ محو جستجو کر دے
صدف کی طرح دل کو راز دار موج طوفاں کر
گہر کی طرح مجھ کو غرق بحر آبرو کر دے
ملے گا رشتۂ الفت کہیں اے بخیہ گر تجھ کو
جو مل جائے تو میرے دل کے زخموں کو رفو کر دے
مجھے تاب نظر باقی نہیں اے جلوۂ جاناں
پریشاں اک ذرا عارض پہ زلف مشکبو کر دے
گلی جاتی ہیں زنجیریں جلا جاتا ہے پیراہن
جنوں کو فکر ہے رسوا مجھے پھر کو بہ کو کر دے
مجھے اول فنا آخر فنا اے برقؔ ہونا ہے
زہے قسمت جو رخ میری طرف وہ شعلہ رو کر دے
غزل
مرے دل کی اب اے اشک ندامت شست و شو کر دے
شیام سندر لال برق