مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو
میں جا رہا ہوں مری روشنئ جاں لے لو
قریب ہے مرے خاکی لباس کی تحلیل
مرے دماغ مرے دل مری زباں لے لو
ہے میری آنکھوں میں عکس نوشتہ دیوار
سمجھ سکو تو مرا نطق بے زباں لے لو
مری جبیں پہ منقش ہیں راستوں کے چراغ
بھٹک نہ جاؤ یہ دستور چیستاں لے لو
رہین دشت ہوں صحرا کا رازداں ہوں میں
رموز دشت بیاباں کی بولیاں لے لو
ہوں واردات کا عینی گواہ میں مجھ سے
یہ میری موت سے پہلے مرا بیاں لے لو

غزل
مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو
فرحان سالم