EN हिंदी
مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو | شیح شیری
mere charagho mera ganj-e-be-karan le lo

غزل

مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو

فرحان سالم

;

مرے چراغو مرا گنج بیکراں لے لو
میں جا رہا ہوں مری روشنئ جاں لے لو

قریب ہے مرے خاکی لباس کی تحلیل
مرے دماغ مرے دل مری زباں لے لو

ہے میری آنکھوں میں عکس نوشتہ دیوار
سمجھ سکو تو مرا نطق بے زباں لے لو

مری جبیں پہ منقش ہیں راستوں کے چراغ
بھٹک نہ جاؤ یہ دستور چیستاں لے لو

رہین دشت ہوں صحرا کا رازداں ہوں میں
رموز دشت بیاباں کی بولیاں لے لو

ہوں واردات کا عینی گواہ میں مجھ سے
یہ میری موت سے پہلے مرا بیاں لے لو