EN हिंदी
مرا وجود ہے اک نقش آب کی صورت | شیح شیری
mera wajud hai ek naqsh-e-ab ki surat

غزل

مرا وجود ہے اک نقش آب کی صورت

نوبہار صابر

;

مرا وجود ہے اک نقش آب کی صورت
شکست جس کا مقدر ہے خواب کی صورت

بکھر نہ جاؤں فضا میں ورق ورق ہو کر
ہوا کی زد میں ہوں کہنہ کتاب کی صورت

تناؤ حد سے بڑھے گا تو ٹوٹ جائیں گے
دلوں کے رابطے تار رباب کی صورت

کسی بھی لمحے نکل جاؤں گا ہوا کی طرح
مرا بدن ہے حصار حباب کی صورت

درون سینہ کوئی چیختا ہے شام و سحر
یہ قہقہے تو ہیں رخ پر نقاب کی صورت

غرور وقت سے نشہ ہوا سوا صابرؔ
مری انا تھی پرانی شراب کی صورت