مرا دل نہیں ہے میرے ہات تم بن
خوش آتی نہیں کسی کی بات تم بن
گھٹا غم اشک پانی آہ بجلی
برستا ہے عجب برسات تم بن
پکاروں کیوں نہ میں ''ہے دوست ہے دوست''
کہ ہر شب قتل کی ہے رات تم بن
کبھی تو آئے گی پھر وصل کی آن
کیا غم نے مرے پر گھات تم بن
سراجؔ از بس کہ ہے بے تاب دیدار
اسے ہے زندگی سکرات تم بن
غزل
مرا دل نہیں ہے میرے ہات تم بن
سراج اورنگ آبادی