EN हिंदी
مرا دل نہیں ہے میرے ہات تم بن | شیح شیری
mera dil nahin hai mere hat tum bin

غزل

مرا دل نہیں ہے میرے ہات تم بن

سراج اورنگ آبادی

;

مرا دل نہیں ہے میرے ہات تم بن
خوش آتی نہیں کسی کی بات تم بن

گھٹا غم اشک پانی آہ بجلی
برستا ہے عجب برسات تم بن

پکاروں کیوں نہ میں ''ہے دوست ہے دوست''
کہ ہر شب قتل کی ہے رات تم بن

کبھی تو آئے گی پھر وصل کی آن
کیا غم نے مرے پر گھات تم بن

سراجؔ از بس کہ ہے بے تاب دیدار
اسے ہے زندگی سکرات تم بن