مرا اندازہ غلط ہو تو بتا دے مجھ کو
تجھ پہ الزام سوا ہو تو سزا دے مجھ کو
اس نے آنکھوں میں جگہ دی بھی تو آنسو کی طرح
شاید اک ہلکی سی جنبش بھی گرا دے مجھ کو
تیری نظروں میں محبت بھی ہے اک کھیل تو آ
میں کروں تجھ پہ بھروسہ تو دغا دے مجھ کو
میں اجالا ہوں تو تنویر مجھے اپنی بنا
اور اندھیرا ہوں تو اے شمع مٹا دے مجھ کو
اپنی تقدیر سے ٹکراؤں بدل ڈالوں اسے
اتنی توفیق کبھی میرے خدا دے مجھ کو
کتنی دیر اور رہانسا مجھے رکھے گا خیالؔ
اب رلانا ہے تو پھر صاف رلا دے مجھ کو

غزل
مرا اندازہ غلط ہو تو بتا دے مجھ کو
پریہ درشی ٹھا کرخیال