EN हिंदी
مرا اندازہ غلط ہو تو بتا دے مجھ کو | شیح شیری
mera andaza ghalat ho to bata de mujhko

غزل

مرا اندازہ غلط ہو تو بتا دے مجھ کو

پریہ درشی ٹھا کرخیال

;

مرا اندازہ غلط ہو تو بتا دے مجھ کو
تجھ پہ الزام سوا ہو تو سزا دے مجھ کو

اس نے آنکھوں میں جگہ دی بھی تو آنسو کی طرح
شاید اک ہلکی سی جنبش بھی گرا دے مجھ کو

تیری نظروں میں محبت بھی ہے اک کھیل تو آ
میں کروں تجھ پہ بھروسہ تو دغا دے مجھ کو

میں اجالا ہوں تو تنویر مجھے اپنی بنا
اور اندھیرا ہوں تو اے شمع مٹا دے مجھ کو

اپنی تقدیر سے ٹکراؤں بدل ڈالوں اسے
اتنی توفیق کبھی میرے خدا دے مجھ کو

کتنی دیر اور رہانسا مجھے رکھے گا خیالؔ
اب رلانا ہے تو پھر صاف رلا دے مجھ کو