یار عجب طرح نگہ کر گیا
دیکھنا وہ دل میں جگہ کر گیا
تنگ قبائی کا سماں یار کی
پیرہن غنچہ کو تہ کر گیا
جانا ہے اس بزم سے آیا تو کیا
کوئی گھڑی گو کہ تو رہ کر گیا
وصف خط و خال میں خوباں کے میرؔ
نامۂ اعمال سیہ کر گیا
غزل
یار عجب طرح نگہ کر گیا
میر تقی میر