EN हिंदी
خوش قداں جب سوار ہوتے ہیں | شیح شیری
KHush-qadan jab sawar hote hain

غزل

خوش قداں جب سوار ہوتے ہیں

میر تقی میر

;

خوش قداں جب سوار ہوتے ہیں
سرو و قمری شکار ہوتے ہیں

تیرے بالوں کے وصف میں میرے
شعر سب پیچ دار ہوتے ہیں

آؤ یاد بتاں پہ بھول نہ جاؤ
یہ تغافل شعار ہوتے ہیں

دیکھ لیویں گے غیر کو تجھ پاس
صحبتوں میں بھی یار ہوتے ہیں

صدقے ہو لیویں ایک دم تیرے
پھر تو تجھ پر نثار ہوتے ہیں

تو کرے ہے قرار ملنے کا
ہم ابھی بے قرار ہوتے ہیں

ہفت اقلیم ہر گلی ہے کہیں
دلی سے بھی دیار ہوتے ہیں

رفتہ رفتہ یہ طفل خوش ظاہر
فتنۂ روزگار ہوتے ہیں

اس کے نزدیک کچھ نہیں عزت
میرؔ جی یوں ہی خوار ہوتے ہیں