EN हिंदी
ملتی مدت میں ہے اور پل میں ہنسی جاتی ہے | شیح شیری
milti muddat mein hai aur pal mein hansi jati hai

غزل

ملتی مدت میں ہے اور پل میں ہنسی جاتی ہے

بھویش دلشاد

;

ملتی مدت میں ہے اور پل میں ہنسی جاتی ہے
زندگی یوں ہی کٹی یوں ہی کٹی جاتی ہے

اپنی چادر میں اسے کھینچ لیا لپٹے رہے
چاندنی یوں ہی چھوئی یوں ہی چھوئی جاتی ہے

بھیگی آنکھوں سے کبھی بھیگے لبوں سے ہو کر
شاعری یوں ہی بہی یوں ہی بہی جاتی ہے

عشق اس سے بھی کیا تم سے بھی کر لیتے ہیں
بندگی یوں ہی ہوئی یوں ہی ہوئی جاتی ہے

آپ کی یاد بھی بس آپ کے ہی جیسی ہے
آ گئی یوں ہی ابھی یوں ہی ابھی جاتی ہے