ملتے جلتے ہیں یہاں لوگ ضرورت کے لئے
ہم ترے شہر میں آئے ہیں محبت کے لئے
وہ بھی آخر تری تعریف میں ہی خرچ ہوا
میں نے جو وقت نکالا تھا شکایت کے لئے
میں ستارہ ہوں مگر تیز نہیں چمکوں گا
دیکھنے والے کی آنکھوں کی سہولت کے لئے
سر جھکائے ہوئے خاموش جو تم بیٹھے ہو
اتنا کافی ہے مرے دوست ندامت کے لئے
وہ بھی دن آئے کہ دہلیز پہ آ کر اظہرؔ
پاؤں رکتے ہیں مرے تیری اجازت کے لئے
غزل
ملتے جلتے ہیں یہاں لوگ ضرورت کے لئے
اظہر نواز