EN हिंदी
ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا | شیح شیری
milne ki tarah mujhse wo pal bhar nahin milta

غزل

ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا

نصیر ترابی

;

ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا
دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا

یہ راہ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا
اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا

ہم رنگیٔ موسم کے طلب گار نہ ہوتے
سایہ بھی تو قامت کے برابر نہیں ملتا

کہنے کو غم ہجر بڑا دشمن جاں ہے
پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا

کچھ روز نصیرؔ آو چلو گھر میں رہا جائے
لوگوں کو یہ شکوہ ہے کہ گھر پر نہیں ملتا