ملے گا درد تو درماں کی آرزو ہوگی
تمام عمر غرض صرف جستجو ہوگی
پھر آج دل سے مخاطب ہے شب کا سناٹا
پھر آج صبح تلک ان کی گفتگو ہوگی
جنوں کا شغل سلامت رفو کی فکر نہ کر
کسے خبر ہے کہ کب فرصت رفو ہوگی
ابھی جلیں گے یہاں اور بے رخی کے چراغ
اس انجمن میں وفا اور سرخ رو ہوگی
چلے گی بات جہاں تیری کج ادائی کی
مری وفا بھی تو موضوع گفتگو ہوگی
بچیں گے برق حوادث سے آشیاں کب تک
کہ تیز تر ابھی تحریک رنگ و بو ہوگی
ملیں گے راہ میں ایسے ایسے بھی ہم سفر تاباںؔ
قدم قدم جنہیں منزل کی جستجو ہوگی

غزل
ملے گا درد تو درماں کی آرزو ہوگی
غلام ربانی تاباںؔ