ملا تھا کوئی سر راہ اجنبی کی طرح
عزیز لگتا ہے جو مجھ کو زندگی کی طرح
وہ ایک شخص اندھیروں میں جس نے چھوڑ دیا
وہ اب بھی رہتا ہے آنکھوں میں روشنی کی طرح
یہ آرزو مری برسوں کی ہے کہ آپ ملیں
فرشتہ بن کے نہیں بن کے آدمی کی طرح
سمیٹ رکھا تھا جس کہکشاں کو دامن میں
وہ گھر میں اتری ہے اک تازہ روشنی کی طرح
ہم اس لئے ہی تو پلکیں بچھائے رہتے ہیں
بہت عزیز ہو تم ہم کو شاعری کی طرح
وہ ایک سچ مری آنکھوں میں ہے کرنؔ اب بھی
جو خواب بن کے رہا دل میں روشنی کی طرح

غزل
ملا تھا کوئی سر راہ اجنبی کی طرح
کویتا کرن