ملا رہا ہوں ترا حسن کائنات کے ساتھ
فیزکس کھول کے بیٹھا ہوں دینیات کے ساتھ
یہ پوسٹر تو بھلا ہے مگر پڑھے لکھو
ذرا سا دل بھی تو رکھو قلم دوات کے ساتھ
یہ عشق ایک دیا ہر طرف دکھاتا ہے
میں جی رہا ہوں تواتر سے معجزات کے ساتھ
بہت قدیم نہیں کل کا واقعہ ہے یہ
میں اس زمین پہ اترا تھا تیری ذات کے ساتھ
گزر رہا ہوں کسی دل نشیں سرائے سے
ملا رہا ہوں میں خوابوں کو واقعات کے ساتھ
غزل
ملا رہا ہوں ترا حسن کائنات کے ساتھ
فیضان ہاشمی