EN हिंदी
ملا مجھ سے وہ آج چنچل چھبیلا | شیح شیری
mila mujhse wo aaj chanchal chhabila

غزل

ملا مجھ سے وہ آج چنچل چھبیلا

نظیر اکبرآبادی

;

ملا مجھ سے وہ آج چنچل چھبیلا
ہوا رنگ سن کر رقیبوں کا نیلا

کیا مجھ سے جس نے عداوت کا پنجا
سنلقی علیکَ قولا ثقیلا

نکل اس کی زلفوں کے کوچے سے اے دل
تو پڑھتا قم اللیل الّا قلیلا

کہستاں میں ماروں اگر آہ کا دم
فکانت جبال کثیباً مہیلا

نظیرؔ اس کے فضل و کرم پر نظر رکھ
فقل حسبی اللہ نعم الوکیلا