ملا مجھ سے وہ آج چنچل چھبیلا
ہوا رنگ سن کر رقیبوں کا نیلا
کیا مجھ سے جس نے عداوت کا پنجا
سنلقی علیکَ قولا ثقیلا
نکل اس کی زلفوں کے کوچے سے اے دل
تو پڑھتا قم اللیل الّا قلیلا
کہستاں میں ماروں اگر آہ کا دم
فکانت جبال کثیباً مہیلا
نظیرؔ اس کے فضل و کرم پر نظر رکھ
فقل حسبی اللہ نعم الوکیلا
غزل
ملا مجھ سے وہ آج چنچل چھبیلا
نظیر اکبرآبادی