میز قلم قرطاس دریچہ سناٹا
کمرا کھڑکی زرد اجالا سناٹا
میری آنکھوں میں دھندلائی گہری چپ
اور چہرے پر اترا پیلا سناٹا
میری آنکھوں میں لکھی تحریر پڑھو
ہجر تمنا وحشت صحرا سناٹا
گونج اٹھی ہے میرے اندر خاموشی
نس نس میں گھٹ گھٹ کر بہتا سناٹا
اس کے ساتھ چلی آتی تھیں قلقاریں
اس کے بعد ہوا ہے کتنا سناٹا
پہلے میری ذات میں تھا موجود کوئی
اب ہے میری ذات کا حصہ سناٹا
جھاگ اڑاتے دریا کے ہنگامے پر
نقش ہوا دل پر افسردہ سناٹا
میں نے گھنٹوں اس امید پہ چپ سادھی
شاید کہ وہ توڑ ہی دے گا سناٹا
مل کر بین کریں سب میری ہجرت پر
چاند اداسی جھیل کنارا سناٹا
غزل
میز قلم قرطاس دریچہ سناٹا
عبدالرحمان واصف