EN हिंदी
میری طرح ذرا بھی تماشہ کیے بغیر | شیح شیری
meri tarah zara bhi tamasha kiye baghair

غزل

میری طرح ذرا بھی تماشہ کیے بغیر

اشوک ساحل

;

میری طرح ذرا بھی تماشہ کیے بغیر
رو کر دکھاؤ آنکھ کو گیلا کیے بغیر

غیرت نے حسرتو کا گریباں پکڑ لیا
ہم لوٹ آئے عرض تمنا کیے بغیر

چہرہ ہزار بار بدل لیجیے مگر
ماضی تو چھوڑتا نہیں پیچھا کیے بغیر

کچھ دوستوں کے دل پہ تو چھریاں سی چل گئیں
کی اس نے مجھ سے بات جو پردہ کیے بغیر