میری تخلیق ہوئی جس کی تگ و تاز کے ساتھ
وہی ذرہ مجھے تکتا ہے بڑے ناز کے ساتھ
جرم کے بعد کھلا دل پہ در خوف سزا
ذہن بیدار ہوا صبح کے آغاز کے ساتھ
میں نے بھی توڑ دیا خاک کی خوشبو کا طلسم
کھو گیا میں بھی خلاؤں میں بڑے راز کے ساتھ
پھر مری راہ میں حائل ہے وہی کوہ سکوت
میں نے کاٹا تھا جسے تیشۂ آواز کے ساتھ
ڈھونڈھتی پھرتی ہے کردار کو تمثیل گنہ
رت جگے ختم ہوئے خالدؔ شیراز کے ساتھ

غزل
میری تخلیق ہوئی جس کی تگ و تاز کے ساتھ
خالد شیرازی