میری سوچ مجھے کس رتبے پر لے آئی
دائرۂ ہستی اک نقطے پر لے آئی
جب دنیا کو میں نے کور نظر ٹھہرایا
میری آنکھیں اپنے چہرے پر لے آئی
میں تو اک سیدھی پگڈنڈی پر نکلا تھا
پگڈنڈی مجھ کو چوراہے پر لے آئی
یوں محسوس ہوا اپنی گہرائی میں جا کر
جیسے کوئی موج کنارے پر لے آئی
صحرا میں بھی دیواریں سی پھاند رہا ہوں
بینائی کس اندھے رستے پر لے آئی
میں نے نوچ کے پھینکیں جو شکنیں چادر سے
وہ سب شکنیں دنیا ماتھے پر لے آئی
کاہکشاں کے خواب مظفرؔ دیکھ رہا تھا
اور بیداری ریت کے ٹیلے پر لے آئی

غزل
میری سوچ مجھے کس رتبے پر لے آئی
مظفر وارثی