EN हिंदी
میری نفرت بھی ہے شعروں میں مرے پیار کے ساتھ | شیح شیری
meri nafrat bhi hai sheron mein mere pyar ke sath

غزل

میری نفرت بھی ہے شعروں میں مرے پیار کے ساتھ

اسعد بدایونی

;

میری نفرت بھی ہے شعروں میں مرے پیار کے ساتھ
میں نے لکھی ہے غزل جرأت اظہار کے ساتھ

اقتدار ایک طرف ایک طرف درویشی
دونوں چیزیں نہیں رہ سکتی ہیں فن کار کے ساتھ

اک خلا دل میں بہت دن سے مکیں ہے اب تو
یاد گزرا ہوا موسم بھی نہیں یار کے ساتھ

بادبانوں سے الجھتی ہے ہوا روز مگر
کشتیاں سوئی ہیں کس شان سے پتوار کے ساتھ

شہر میں جہل کی ارزانی ہے لیکن اب تک
میں ہی سمجھوتہ نہیں کرتا ہوں معیار کے ساتھ

میرے اشعار ہیں ناقد کے لئے کچھ بھی نہیں
درد کو میں نہیں لکھتا کبھی دشوار کے ساتھ