میری منزل بھی آسمان میں ہے
اور دم بھی مری اڑان میں ہے
کوئی لیتا نہیں کرائے پر
جیسے آسیب اس مکان میں ہے
کوئی جلتا نہیں چراغ وہاں
روشنی پھر بھی اس مکان میں ہے
آگ دنیا کو یہ لگا دے گا
جو تعصب ترے بیان میں ہے
کر لیا رام سب کو اک پل میں
سحر ساحرؔ تری زبان میں ہے
غزل
میری منزل بھی آسمان میں ہے
ساحر شیوی