میری کوئی تعریف نہیں ہے میں وقفوں وقفوں میں ہوں
جانے کن لمحوں میں نہیں ہوں جانے کن لمحوں میں ہوں
باقی حصہ پڑا ہوا ہے جانے کس تاریکی میں
میں بس اتنا ہی زندہ ہوں جس حد تک لفظوں میں ہوں
سانسوں کا آنا جانا میرے ہونے کی دلیل نہیں
دو سانسوں کے بیچ خلا کرنے والے لمحوں میں ہوں
مدت گزری ایک عبادت میں فریاد گزاری تھی
میں اپنی ہی ذات کے گھر میں ناجائز قبضوں میں ہوں
وہ اسلوب کہاں سے حاصل ہو جو مجھ کو نظم کرے
رزمیے کی ایک کتھا چھوٹی چھوٹی بحروں میں ہوں
غزل
میری کوئی تعریف نہیں ہے میں وقفوں وقفوں میں ہوں
فرحت احساس