میری ہستی میں مری زیست میں شامل ہونا
تجھ کو اے حسن مبارک ہو مرا دل ہونا
خشک ہو جائیں جو آنکھیں تو غم فرقت کیا
چاہئے اور بھی تر دیدۂ بسمل ہونا
اس پہ مشکل کوئی پڑ جائے تو آساں ہو جائے
حوصلہ بخشے جسے کام کا مشکل ہونا
لا مرا جام اٹھا اپنی صراحی ساقی
آج ہے گردش دوراں کے مقابل ہونا
اب کہے جاؤ فسانے مری غرقابی کے
موج طوفاں کو مرے حق میں تھا ساحل ہونا
قیس لیلیٰ کی نظر سے ہی بنا تھا مجنوں
اس کا اچھا ہے پس پردۂ محمل ہونا
مست الفت ہوں مرا نام ہے دیوانۂ حسن
کام ہے ہوش میں آنا کبھی غافل ہونا
کتنی امید سے بڑھتے ہیں مسافر کے قدم
قدرتی ہے غم ناکامیٔ منزل ہونا
آج کے دور میں کم بات نہیں ہے یہ فلکؔ
ایک فن میں کسی انسان کا کامل ہونا
غزل
میری ہستی میں مری زیست میں شامل ہونا
ہیرا لال فلک دہلوی