EN हिंदी
میری ہر بات پہ بے بات خفا ہوتے ہو | شیح شیری
meri har baat pe be-baat KHafa hote ho

غزل

میری ہر بات پہ بے بات خفا ہوتے ہو

بی ایس جین جوہر

;

میری ہر بات پہ بے بات خفا ہوتے ہو
جانے کیا بات ہے دن رات خفا ہوتے ہو

چپ رہیں وقت ملاقات خفا ہوتے ہو
پوچھ لیں بھول سے حالات خفا ہوتے ہو

بات غیروں سے تو ہنس ہنس کے کیا کرتے ہو
ہم سے ہوتے ہی ملاقات خفا ہوتے ہو

دور ہوتے ہو تو ناراض رہا کرتے ہو
پاس رہتے ہو تو دن رات خفا ہوتے ہو

جانتا ہوں کہ تمہیں پیار نہیں ہے مجھ سے
کیا بہ مجبورئ حالات خفا ہوتے ہو