EN हिंदी
میری آنکھوں میں نور بھر دینا | شیح شیری
meri aankhon mein nur bhar dena

غزل

میری آنکھوں میں نور بھر دینا

ساجد حمید

;

میری آنکھوں میں نور بھر دینا
چاہے پھر چور چور کر دینا

آشیانہ بنا رہا ہوں میں
رزق دینا تو شاخ پر دینا

فطرت دہر کا بھرم رہ جائے
دل کی ندیا کو اک بھنور دینا

تنہا تنہا بتا کٹے کیوں کر
گر سفر دے تو ہم سفر دینا

کتنی مایوسیاں ہیں لہرائی
زندگی کو نئی سحر دینا

آگ بھڑکے گی زہر اترے گا
حسن کو عشق کی نظر دینا