میری آنکھوں میں نور بھر دینا
چاہے پھر چور چور کر دینا
آشیانہ بنا رہا ہوں میں
رزق دینا تو شاخ پر دینا
فطرت دہر کا بھرم رہ جائے
دل کی ندیا کو اک بھنور دینا
تنہا تنہا بتا کٹے کیوں کر
گر سفر دے تو ہم سفر دینا
کتنی مایوسیاں ہیں لہرائی
زندگی کو نئی سحر دینا
آگ بھڑکے گی زہر اترے گا
حسن کو عشق کی نظر دینا
غزل
میری آنکھوں میں نور بھر دینا
ساجد حمید