میرے تڑپنے نے تماشا کیا
وہ نگہ شوق سے دیکھا کیا
اشک نے کیں عشق کی غمازیاں
راز دروں آنکھ نے افشا کیا
بل بے خلش خنجر بیداد کی
سینہ کو لبریز تمنا کیا
جو نہ ہوا آپ سے بہتر ہوا
جو نہ کیا آپ نے اچھا کیا
وعدۂ جانبازئ الفت نسیمؔ
تو نے یہ دیوانے ستم کیا کیا

غزل
میرے تڑپنے نے تماشا کیا
نسیم بھرتپوری