EN हिंदी
میرے تڑپنے نے تماشا کیا | شیح شیری
mere taDapne ne tamasha kiya

غزل

میرے تڑپنے نے تماشا کیا

نسیم بھرتپوری

;

میرے تڑپنے نے تماشا کیا
وہ نگہ شوق سے دیکھا کیا

اشک نے کیں عشق کی غمازیاں
راز دروں آنکھ نے افشا کیا

بل بے خلش خنجر بیداد کی
سینہ کو لبریز تمنا کیا

جو نہ ہوا آپ سے بہتر ہوا
جو نہ کیا آپ نے اچھا کیا

وعدۂ جانبازئ الفت نسیمؔ
تو نے یہ دیوانے ستم کیا کیا