EN हिंदी
میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں | شیح شیری
mere jine ka taur kuchh bhi nahin

غزل

میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں

نوح ناروی

;

میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں
سانس چلتی ہے اور کچھ بھی نہیں

دل لگا کر پھنسے ہم آفت میں
بات اتنی ہے اور کچھ بھی نہیں

آپ ہیں آپ آپ سب کچھ ہیں
اور میں اور اور کچھ بھی نہیں

ہم اگر ہیں تو جھیل ڈالیں گے
دل اگر ہے تو جور کچھ بھی نہیں

شعر لکھتے ہیں شعر پڑھتے ہیں
نوحؔ میں وصف اور کچھ بھی نہیں