EN हिंदी
میرے گھر سے اس کی یادوں کے مکیں جاتے نہیں | شیح شیری
mere ghar se uski yaadon ke makin jate nahin

غزل

میرے گھر سے اس کی یادوں کے مکیں جاتے نہیں

عبدالمنان صمدی

;

میرے گھر سے اس کی یادوں کے مکیں جاتے نہیں
چھوڑ کر جیسے شجر اپنی زمیں جاتے نہیں

تیرے در سے ہی ملے گا جو بھی ملتا ہے ہمیں
ہم ترے در کے علاوہ اب کہیں جاتے نہیں

تجھ کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا پر کیا کہیں
آج بھی دل سے ترے نقش حسیں جاتے نہیں

غم دیے ہیں زندگی نے غم سے مایوسی نہیں
چھوڑ کر اب زندگی کو ہم کہیں جاتے نہیں

اڑتے پھرتے ہیں خلاؤں میں سحابوں کی طرح
یہ وہ نالے ہیں کہ جو زیر زمیں جاتے نہیں