EN हिंदी
میرا غم ساری کائنات کا غم | شیح شیری
mera gham sari kaenat ka gham

غزل

میرا غم ساری کائنات کا غم

طارق رشید درویش

;

میرا غم ساری کائنات کا غم
میں نہیں جانتا نجات کا غم

جن کی خاطر یہ عمر گزری ہے
ان کو ہوتا ہے بات بات کا غم

میں تو ہارا ہوں جیت کر تم کو
کیا مٹے گا کبھی یہ مات کا غم

اب تو ہوں میں مشین کا پرزہ
ہے کہاں مجھ کو اپنی ذات کا غم

خواہشوں کے غلام ہیں ہم سب
پھر بھی ہم کو ہے خواہشات کا غم