EN हिंदी
مہرباں موت نے مرتوں کو جلا رکھا ہے | شیح شیری
mehrban maut ne maton ko jila rakkha hai

غزل

مہرباں موت نے مرتوں کو جلا رکھا ہے

فرحت احساس

;

مہرباں موت نے مرتوں کو جلا رکھا ہے
ورنہ جینے میں یہاں خاک مزا رکھا ہے

اک پرندہ ہے کہیں قید مرے سینے میں
اس پرندے نے بہت شور مچا رکھا ہے

اس سے ملنے کے لیے جائے تو کیا جائے کوئی
اس نے دروازے پہ آئینہ لگا رکھا ہے

اپنے اندر میں بہت کچھ ہوں مگر اس سے کیا
میرے باہر تو مجھے سب نے مٹا رکھا ہے