مہرباں موت نے مرتوں کو جلا رکھا ہے
ورنہ جینے میں یہاں خاک مزا رکھا ہے
اک پرندہ ہے کہیں قید مرے سینے میں
اس پرندے نے بہت شور مچا رکھا ہے
اس سے ملنے کے لیے جائے تو کیا جائے کوئی
اس نے دروازے پہ آئینہ لگا رکھا ہے
اپنے اندر میں بہت کچھ ہوں مگر اس سے کیا
میرے باہر تو مجھے سب نے مٹا رکھا ہے
غزل
مہرباں موت نے مرتوں کو جلا رکھا ہے
فرحت احساس