EN हिंदी
مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تو ہے | شیح شیری
mehrban koi nazar aae to samjhun tu hai

غزل

مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تو ہے

خالد شریف

;

مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تو ہے
پھول مہکیں تو یہ جانوں کہ تری خوشبو ہے

عقل تسلیم نہیں کرتی پہ دل مانتا ہے
وہ کوئی معجزہ ہے وہم ہے یا جادو ہے

اب ترا ذکر کریں گے نہ تجھے یاد کبھی
ہاں مگر دل کے دھڑکنے پہ کسے قابو ہے

کچھ مزاج اپنا ہی بیگانہ ہوا جاتا ہے
ورنہ اس شخص کی تو نرم روی کی خو ہے

غم رگ و پے میں اترتا ہے لہو کی صورت
درد پلکوں پہ لرزتا ہوا اک آنسو ہے

آج کچھ رنگ دگر ہے مرے گھر کا خالدؔ
سوچتا ہوں یہ تری یاد ہے یا خود تو ہے