EN हिंदी
مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا | شیح شیری
mehman ko ghar mein aae zamana guzar gaya

غزل

مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا

سیماب سلطانپوری

;

مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا
دل کا دیا بجھائے زمانہ گزر گیا

آنکھوں میں اشک آئے ہیں سن کر ہنسی کا نام
لیکن ہنسی کو آئے زمانہ گزر گیا

اے زندگی اتار بھی اس بار دوش کو
میت مری اٹھائے زمانہ گزر گیا

کیا جانے کیا چھپائے تھا دامن کی اوٹ میں
مجھ سے نظر بچائے زمانہ گزر گیا

کہتا رہا ہوں دل سے کہ آئے گی پھر بہار
اس آرزو میں ہائے زمانہ گزر گیا

اب بھی فریب دیتی ہے آنکھوں کی روشنی
صورت تری بھلائے زمانہ گزر گیا

سیمابؔ میں ہوں اور مسلسل غم حیات
خوشیوں کو منہ دکھائے زمانہ گزر گیا