EN हिंदी
مہماں ہے کوئی دم کا زمانہ شباب کا | شیح شیری
mehman hai koi dam ka zamana shabab ka

غزل

مہماں ہے کوئی دم کا زمانہ شباب کا

شاغل قادری

;

مہماں ہے کوئی دم کا زمانہ شباب کا
رکتا ہے کارواں بھی کہیں انقلاب کا

دور شگفتنی ہے یہ مانا مگر سنو
میری نگاہ میں ہے ابھرنا حباب کا

اعجاز ارتقا کا تماشا تو دیکھیے
ذرہ بھی ہم رکاب ہے اب آفتاب کا

سن کر وہ ماجرائے دل زار بول اٹھے
یہ واقعہ نہیں ہے کرشمہ ہے خواب کا

بیکار قادریؔ انہیں میں نے خجل کیا
کیا مل گیا جو کہہ دیا حال اضطراب کا