EN हिंदी
مذہبی چنگاریوں سے بستیاں جل جائیں گی | شیح شیری
mazhabi chingariyon se bastiyan jal jaengi

غزل

مذہبی چنگاریوں سے بستیاں جل جائیں گی

نفس انبالوی

;

مذہبی چنگاریوں سے بستیاں جل جائیں گی
ان چراغوں سے نہ الجھو انگلیاں جل جائیں گی

آگ گلشن میں لگا دی اور سوچا بھی نہیں
ان گلوں کے ساتھ کتنی تتلیاں جل جائیں گی

نفرتوں کی آندھیاں یوں ہی اگر چلتی رہی
راکھ میں پنہاں ہیں جو چنگاریاں جل جائیں گی

آسمانوں کو جلا کر ایک دن پچھتاؤ گے
جل اٹھا ساون تو ساری بدلیاں جل جائیں گی

کوئی شور و غل نہ سناٹوں کا پھر ہوگا وجود
ساتھ ہی آواز کے خاموشیاں جل جائیں گی

یوں ہی گر تنہائیوں کے دائرے بڑھتے گئے
آدمی رہ جائے گا پرچھائیاں جل جائیں گی

پھر محبت کے الاؤں کو نفس روشن کرو
دھیمی دھیمی آنچ میں سب تلخیاں جل جائیں گی