EN हिंदी
موت کی کب رکی ہے گاڑی دوست | شیح شیری
maut ki kab ruki hai gaDi dost

غزل

موت کی کب رکی ہے گاڑی دوست

مژدم خان

;

موت کی کب رکی ہے گاڑی دوست
چاہے تھوڑی بھی ہو سواری دوست

وہ وسیلے سے خواب میں آئی
پہلی دیکھی گئی تھی اس کی دوست

لڑکے کی دوستی کی باتیں ہیں
لڑکی ہوتی ہے سب سے اچھی دوست

ہم دو بندے ہیں اور سگریٹ ایک
اب خبر ہوگی دوستی کی دوست

جتنی تم نے سنا دی مجھ کو بات
اتنی برداشت مجھ میں تھی بھی دوست

خواب میں بھی وہی اندھیرا ہے
خواب میں بھی نہیں ہے بجلی دوست