EN हिंदी
موسموں والے نئے دانہ و پانی والے | شیح شیری
mausamon wale nae dana o pani wale

غزل

موسموں والے نئے دانہ و پانی والے

سرفراز نواز

;

موسموں والے نئے دانہ و پانی والے
ہم وہی لوگ وہی نقل مکانی والے

ہاں بچا لیں گے یہی شہر کو جل جانے سے
کچھ تو باقی ہیں ابھی شہر میں پانی والے

رنگ کیا خوب جمے گا جو کبھی مل بیٹھیں
اور کچھ لوگ طبیعت کی روانی والے

اس لئے اور بھلا دیتا ہوں وعدے اکثر
مجھ کو ملتے ہی نہیں یاد دہانی والے

کوئی سامع جو ملے مجھ کو خبر کر دینا
ہیں مرے شہر میں سب لوگ کہانی والے