EN हिंदी
موسم گل پر خزاں کا زور چل جاتا ہے کیوں | شیح شیری
mausam-e-gul par KHizan ka zor chal jata hai kyun

غزل

موسم گل پر خزاں کا زور چل جاتا ہے کیوں

علینا عترت

;

موسم گل پر خزاں کا زور چل جاتا ہے کیوں
ہر حسیں منظر بہت جلدی بدل جاتا ہے کیوں

یوں اندھیرے میں دکھا کر روشنی کی اک جھلک
میری مٹھی سے ہر اک جگنو نکل جاتا ہے کیوں

روشنی کا اک مسافر تھک کے گھر آتا ہے جب
تو اندھیرا میرے سورج کو نگل جاتا ہے کیوں

تیرے لفظوں کی تپش سے کیوں سلگ اٹھتی ہے جاں
سرد مہری سے بھی تیری دل یہ جل جاتا ہے کیوں

اب کے جب لوٹے گا وہ تو فاصلہ رکھیں گے ہم
یہ ارادہ اس کے آتے ہی بدل جاتا ہے کیوں

دور ہے سورج علیناؔ پھر بھی اس کی دھوپ سے
برف کی چادر میں لپٹا تن پگھل جاتا ہے کیوں