EN हिंदी
موج آئے کوئی حلقۂ گرداب کی صورت | شیح شیری
mauj aae koi halqa-e-girdab ki surat

غزل

موج آئے کوئی حلقۂ گرداب کی صورت

شاہد شیدائی

;

موج آئے کوئی حلقۂ گرداب کی صورت
میں ریت پہ ہوں ماہیٔ بے آب کی صورت

صدیوں سے سرابوں میں گھرا سوچ رہا ہوں
بن جائے کہیں سبزۂ شاداب کی صورت

آثار نہیں کوئی مگر دل کو یقیں ہے
گھر ہوگا کبھی وادیٔ مہتاب کی صورت

ہے سوچ کا تیشہ تو نکل آئے گی اک دن
پتھر کے حصاروں میں کوئی باب کی صورت

پہچان مجھے بھی کہ زمیں شکل ہے میری
میں سندھ کا چہرہ ہوں نہ پنجاب کی صورت