EN हिंदी
مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی | شیح شیری
maston ke jo usul hain un ko nibha ke pi

غزل

مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی

فیاض ہاشمی

;

مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی
اک بوند بھی نہ کل کے لیے تو بچا کے پی

کیوں کر رہا ہے کالی گھٹاؤں کے انتظار
ان کی سیاہ زلف پہ نظریں جما کے پی

چوری خدا سے جب نہیں بندوں سے کس لیے
چھپنے میں کچھ مزا نہیں سب کو دکھا کے پی

فیاضؔ تو نیا ہے نہ پی بات مان لے
کڑوی بہت شراب ہے پانی ملا کے پی