EN हिंदी
مست ہم کو شراب میں رہنا | شیح شیری
mast hum ko sharab mein rahna

غزل

مست ہم کو شراب میں رہنا

میر محمدی بیدار

;

مست ہم کو شراب میں رہنا
کچھ ہو اس سیر آب میں رہنا

ابھی تو کچھ نیں کیا ہے غصے ہو
یونہی یونہی عتاب میں رہنا

اور سے بے حجابیاں کرنا
ایک ہم سے حجاب میں رہنا

تجھ بن اے شمع رو مجھے ہر شب
شعلہ سا اضطراب میں رہنا

یاد میں اس کی زلف کی اے دل
کب تئیں پیچ و تاب میں رہنا

کچھ تنبہ تجھے نہیں اب تک
نام بیدارؔ خواب میں رہنا