مست ہم کو شراب میں رہنا
کچھ ہو اس سیر آب میں رہنا
ابھی تو کچھ نیں کیا ہے غصے ہو
یونہی یونہی عتاب میں رہنا
اور سے بے حجابیاں کرنا
ایک ہم سے حجاب میں رہنا
تجھ بن اے شمع رو مجھے ہر شب
شعلہ سا اضطراب میں رہنا
یاد میں اس کی زلف کی اے دل
کب تئیں پیچ و تاب میں رہنا
کچھ تنبہ تجھے نہیں اب تک
نام بیدارؔ خواب میں رہنا
غزل
مست ہم کو شراب میں رہنا
میر محمدی بیدار