مسلک عشق بیاں کیا کیجے
کفر ایمان ہوا جاتا ہے
مجھ سے لے لے کوئی یادیں میری
جی پریشان ہوا جاتا ہے
باغبانوں کو خبر ہے کہ نہیں
باغ ویران ہوا جاتا ہے
وحشت دل کے تصدق ممتازؔ
گھر بیابان ہوا جاتا ہے
غزل
مسلک عشق بیاں کیا کیجے
ممتاز میرزا
غزل
ممتاز میرزا
مسلک عشق بیاں کیا کیجے
کفر ایمان ہوا جاتا ہے
مجھ سے لے لے کوئی یادیں میری
جی پریشان ہوا جاتا ہے
باغبانوں کو خبر ہے کہ نہیں
باغ ویران ہوا جاتا ہے
وحشت دل کے تصدق ممتازؔ
گھر بیابان ہوا جاتا ہے