مسئلے میرے سبھی حل کر دے
ورنہ یا رب مجھے پاگل کر دے
وقت کی دھوپ میں جلتا ہے بدن
مجھ پہ سایہ کوئی آنچل کر دے
ایسی تہذیب سے حاصل کیا ہے
جو بھرے شہر کو جنگل کر دے
روک رکھی ہے گھٹا آنکھوں میں
ورنہ بہہ جائے تو جل تھل کر دے
وہ جو رکھتا ہے مجھے نظروں میں
کہیں نظروں سے نہ اوجھل کر دے
شہر میں جادو ہے جانے کیسا
زر خالص کو جو پیتل کر دے
غم ہے سوغات کی صورت یا رب
تو مرے غم کو مسلسل کر دے
غزل
مسئلے میرے سبھی حل کر دے
عبید الرحمان