EN हिंदी
مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے | شیح شیری
masala KHatm hua chahta hai

غزل

مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے

شکیل جمالی

;

مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے
دل بس اب زخم نیا چاہتا ہے

کب تلک لوگ اندھیرے میں رہیں
اب یہ ماحول دیا چاہتا ہے

مسئلہ میرے تحفظ کا نہیں
شہر کا شہر خدا چاہتا ہے

میری تنہائیاں لب مانگتی ہیں
میرا دروازہ صدا چاہتا ہے

گھر کو جاتے ہوئے شرم آتی ہے
رات کا ایک بجا چاہتا ہے