مقتل کے اس سکوت پہ حیرت ہے کیا کہیں
ایسی فضا تو ہو کہ جسے کربلا کہیں
یہ کاروان عمر یہ صحرا یہ خامشی
آتی ہے شرم خود پہ بس اب اور کیا کہیں
لوگوں نے خامشی کی زباں سیکھ لی تو پھر
کیا کر سکیں گے قاتل نطق و صدا کہیں
وہ ضرب تھی کہ نطق کی زنجیر کھل گئی
کیا اور مہربانیٔ دست جفا کہیں
غزل
مقتل کے اس سکوت پہ حیرت ہے کیا کہیں
افتخار اعظمی