EN हिंदी
مقتل کے اس سکوت پہ حیرت ہے کیا کہیں | شیح شیری
maqtal ke is sukut pe hairat hai kya kahen

غزل

مقتل کے اس سکوت پہ حیرت ہے کیا کہیں

افتخار اعظمی

;

مقتل کے اس سکوت پہ حیرت ہے کیا کہیں
ایسی فضا تو ہو کہ جسے کربلا کہیں

یہ کاروان عمر یہ صحرا یہ خامشی
آتی ہے شرم خود پہ بس اب اور کیا کہیں

لوگوں نے خامشی کی زباں سیکھ لی تو پھر
کیا کر سکیں گے قاتل نطق و صدا کہیں

وہ ضرب تھی کہ نطق کی زنجیر کھل گئی
کیا اور مہربانیٔ دست جفا کہیں