مقتل دختر کم نسل سے اٹھتا تھا دھواں
مدفن زوجۂ والی میں بڑی برف پڑی
میں نے ڈالا جو کوئی واسطہ انگاروں کو
یار کل رات انگیٹھی میں بڑی برف پڑی
بند کمرے میں مری آنکھ نے سپنے سینکے
صحن دالان میں کھڑکی میں بڑی برف پڑی
اوس پڑتی رہی مجھ پر مرے ارمانوں پر
اور اغیار کی بستی میں بڑی برف پڑی

غزل
مقتل دختر کم نسل سے اٹھتا تھا دھواں (ردیف .. ی)
نیلوفر افضل