منزل صدق و صفا کا راستہ اپنائیے
کاروان زندگی کے رہنما بن جائیے
ہم نے مانا ہر طرف تیرہ شبی کا راج ہے
آپ سورج ہیں اگر تو روشنی پھیلائیے
آئنہ پتھر سے ٹکرانا ضروری تو نہیں
بات جب ہے آئنے سے آئنہ ٹکرائیے
آپ کو تیرہ شبی سے اس قدر کیوں خوف ہے
ہو سکے تو ایک جگنو ہی مقابل لائیے
یہ تو سچ ہے زندگی زندہ دلی کا نام ہے
زندگی کے نام پر اتنا بھی مت اترائیے
گر یوں ہی کرتا رہا مجھ کو زمانہ پائمال
آپ کو سب کیا کہیں گے غور تو فرمائیے
یہ بھی اک سستا سا انداز سیاست ہے اشوکؔ
کچھ نہ کیجے بیٹھ کر بس تبصرے فرمائیے

غزل
منزل صدق و صفا کا راستہ اپنائیے
اشوک ساہنی