EN हिंदी
منظر سے ہیں نہ دیدۂ بینا کے دم سے ہیں | شیح شیری
manzar se hain na dida-e-bina ke dam se hain

غزل

منظر سے ہیں نہ دیدۂ بینا کے دم سے ہیں

افتخار عارف

;

منظر سے ہیں نہ دیدۂ بینا کے دم سے ہیں
سب معجزے طلسم تماشا کے دم سے ہیں

مٹی تو سامنے کا حوالہ ہے اور بس
کوزے میں جتنے رنگ ہیں دریا کے دم سے ہیں

کیا ایسی منزلوں کے لیے نقد جاں گنوائیں
جو خود ہمارے نقش کف پا کے دم سے ہیں

یہ ساری جنتیں یہ جہنم عذاب و اجر
ساری قیامتیں اسی دنیا کے دم سے ہیں

ہم سارے یادگار زمین و زمانہ لوگ
اک صاحب زمین و زمانہ کے دم سے ہیں